عنوان: ذیشان کا موبائل اور والدین کی حکمت

کسی گاؤں میں ذیشان نام کا ایک 12 سالہ لڑکا رہتا تھا۔ ذیشان ایک ذہین اور نیک بچہ تھا، لیکن اس کی زندگی میں موبائل فون کی آمد نے سب کچھ بدل دیا۔
موبائل کا اثر
ذیشان کے والدین نے اسے سالگرہ کے تحفے میں ایک نیا اسمارٹ فون دیا تاکہ وہ اپنی تعلیم کے لیے استعمال کر سکے۔ ابتدا میں ذیشان نے اسے صرف پڑھائی اور معلومات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا، لیکن جلد ہی اس کا زیادہ وقت گیمز، سوشل میڈیا اور ویڈیوز دیکھنے میں گزرنے لگا۔
چند دنوں میں، ذیشان نے گھر کے کاموں میں دلچسپی لینا چھوڑ دی۔ نہ وہ نماز پڑھتا، نہ باہر دوستوں کے ساتھ کھیلنے جاتا۔ دن رات موبائل پر گیمز کھیلتا اور وقت برباد کرتا تھا۔
ذیشان کی والدہ نے کئی بار اسے سمجھایا:
“بیٹا، موبائل کا حد سے زیادہ استعمال صحت اور وقت کے لیے نقصان دہ ہے۔”
لیکن ذیشان پر کوئی اثر نہ ہوا۔
والدین کی حکمت عملی
ایک دن، ذیشان کے والد نے ایک نیا منصوبہ بنایا۔ وہ ذیشان کے پاس آئے اور کہا:
“بیٹا، تمہیں موبائل استعمال کرنا پسند ہے، لیکن اس کے بدلے ہمیں کچھ اصول بنانے ہوں گے۔”
ذیشان نے حیرت سے پوچھا:
“کونسے اصول؟”
والد نے سمجھاتے ہوئے کہا:
1.موبائل صرف دو گھنٹے استعمال ہوگا، وہ بھی پڑھائی یا اہم کاموں کے لیے۔
2.نماز، پڑھائی اور باہر کھیلنے کا وقت پہلے ہوگا، اس کے بعد موبائل ملے گا۔
3.رات کو سونے سے پہلے موبائل والدین کے پاس جمع کرانا ہوگا۔
ذیشان نے تھوڑا ناراض ہو کر کہا:
“یہ تو مشکل ہے، میں کیسے ان اصولوں پر عمل کروں گا؟”
والد نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
“بیٹا، یہ تمہاری بھلائی کے لیے ہے۔ موبائل کا استعمال ضرورت تک رکھنا ہی بہتر ہے۔”
ذیشان کی تبدیلی
ابتدا میں ذیشان کو بہت مشکل ہوئی۔ اسے موبائل کی لت لگی ہوئی تھی۔ لیکن آہستہ آہستہ وہ والدین کے بتائے اصولوں پر عمل کرنے لگا۔ جب موبائل کا وقت کم ہوا تو وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دینے لگا۔ اس نے باہر کھیلنا شروع کیا، جس سے اس کی صحت بہتر ہوئی۔
ایک دن، ذیشان کے دوست نے کہا:
“تم اب موبائل کم استعمال کرتے ہو۔ کیا تمہیں گیمز کی یاد نہیں آتی؟”
ذیشان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
“پہلے مجھے لگتا تھا کہ موبائل کے بغیر زندگی بور ہے، لیکن اب مجھے معلوم ہوا کہ دنیا میں بہت کچھ کرنے کو ہے۔ کھیلنے، پڑھنے اور سیکھنے کا اپنا مزہ ہے۔”
والدین کا کردار
ذیشان کے والدین نے اس کی حوصلہ افزائی کی اور موبائل کے بجائے اسے کہانیوں کی کتابیں، کھیل کا سامان اور تخلیقی سرگرمیوں میں مشغول رکھا۔ انہوں نے ذیشان کو وقت دیا اور اس کے ساتھ وقت گزارا۔
سبق آموز انجام
ذیشان نے موبائل کا استعمال محدود کر دیا اور اپنی زندگی کو متوازن بنا لیا۔ وہ نہ صرف ایک اچھا طالب علم بنا بلکہ صحت مند اور خوشحال بھی ہو گیا۔
پیغام:
یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ والدین کو بچوں کو موبائل کی لت سے بچانے کے لیے حکمت عملی اور محبت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ موبائل زندگی کا حصہ ضرور ہے، لیکن اس کا حد سے زیادہ استعمال بچوں کی زندگی پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ بچوں کو متبادل سرگرمیاں فراہم کریں تاکہ وہ اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزار سکیں.